شیطان کون ہے؟ تحریک کے دور میں تعلیم اور استاد کی صلاحیتوں کا چیلنج

تحریک کے دور میں تعلیم/تعليم/تدريس ایک انتہائی حساس موضوع/مسألة/چیلنج ہے۔ اس دور میں، شیطان/شيطان/شايتان کا تصور بھی بدلنے والا/متغیر/قابل تبديل ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی استاد/معلم/عالم کی صلاحیتوں/كفاءات/مہارت پر بھی اعتماد/فکر/دृष्टِ دید کا نشانہ/خط/توجہ ہے۔

  • آجkal/یہاں/اب شیطان/شيطان/شايتان کی تصورات کو سمجھنا اور اساتذہ/معلمين/عالمين/علماء کے لیے ایک چیلنج/ایک ضرورت/ایک مسئلہ ہے۔
  • تحریک/حركة/حرکت نے تعلیم/تعليم/تدريس کے منظور/مفہوم/معنی کو بھی بدلنے لگا ہے ہے۔
  • استاد/معلم/عالم کی صلاحیتوں/كفاءات/مہارت کے ساتھ ہی ان کا فکری/ذہنی/روانی بھی اہم/ضروری/مہماں ہے۔

اسلحہ بردار، معالج یا معلم: عمران خان حملے کے بعد تعلیم کا مستقبل کیا ہوگا؟

امران خان پر اتفاقی/مخالف/ناقض حملے کے بعد ملک بھر میں شہر/صوبے/علاقہ جات میں تعلیمی اداروں/مدرسوں/کالجوں میں ایک غیر معقول/انتہائی/نिरंतर احساس/ماحول/حالت کا عروج/پیدا/چلتا رہا. اسلحہ بردار/شورش پسند/بے راہرو کی here موجودگی نے طلباء اور اساتذہ میں خوف/ترس/شرم کا دل/دلجال/ماحول پیدا کیا ہے.

کئی/کچھ/کوئی تعلیمی ماہرین/مربی/اساتذہ یقین/آگے بڑھنے/اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ اس حالت/موقف/واقعے کی وجہ سے تعلیم پر ناقصان/سلبی/نہانی اثر پڑ سکتا ہے/پر رہ سکتا ہے/شروع ہو چکا ہے۔

  • تعلیمی/سیاسی/ادارتی حکومت/مقام/صدر کی طرف سے تعلیمی اداروں میں فوری/وقت پر/تدریجی حفاظت/سیکیورٹی/ساتھ/ش活 کو زیادہ/بڑا/آگے بڑھنا چاہیے.
  • طلباء/اساتذہ/ عوام کو اس حادثے/واقعے/مختلف واقعات کی خوفناک/ناقلی/قابل تسلی صورتحال سے آگاہ/بچانا/نفاذ کیا جائے.
  • تعلیمی نظام/سیاسی نظام/معاشرتی نظام کو اس طرح ترقی/مضبوطی/کامیابی کرنا چاہیے کہ وہ مستقبل/عوام/ملک کی نہیں/بلکہ/آگے/بڑھانے میں 役立つ/مددگار/کارगर رہے.

عمران خان کے حملے پر: اسکول میں دہشتگردی سے بچنے کے لیے تدبیریں اور معلم کا کردار

عمران خان پر حملہ جات کے بعد، سکولوں میں دہشت گردی سے بچنے کی تدبیریں انتہائی ضروری ہیں. استاد ایک حاسم کردار ادا کرتا ہے اس عمل میں. وہ نہ صرف اپنی طلباء کو تحفظ کے بارے میں خبردار دیتے ہیں بلکہ وہ ایک مثال رہنما بھی بن کر بچوں کو جان بوجھ کر کرنے کی تشویق کرتا ہے۔

اساتھ میں دہشت گردی سے بچنے کے لیے کچھ اقدامات شامل ہیں:

* حالیں| سماجی پریشانی پر نظر رکھنا اور سखتی سے| عہدے داروں کو آگاہ کرنا

* व्यवस्था کا موجود رکھنا اور شہر| یونیورسٹی کے قابلِ بہتری حصوں میں دیکھ بھال کرنا

* सहयोगی| انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنا اور تربیت میں ڈر سے تعلیم دینا

* طلباء| کے ساتھ گفتگو کرنا اور ان کو مسائل| سلامتی کے بارے میں شامِل ہونے کو प्रोत्साहित

* تعلیمی| تربیت میں زون| व्यवस्था کا حاصل رکھنا اور طلباء| کے ساتھ وہم کے مضبوط مضامین کی ترکیب کرنا

امتحانات میں بھر مار کر چل پائیں: عمران خان حملے نے طلبہ کو کیا سکھایا؟

عمران خان حملہ کے بعد سے امتحانات کا महसूस بڑا شکل میں آیا ہے۔ اب طلبہ میں محرمانہ مہارات کو فروغ دیتے ہیں، اور ٹیچر कोئی بھی ناامنی نہیں کرتے۔ یہ واقعہ بڑا فائدہ ہے، کیونکہ اب طلبہ سخت محنت کے ساتھ مشکلات کا सामنا مقابلہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امتحانات میں بڑھتی ہوئی تعداد

تعلیم کی راہ ہمیشہ روشن رہے گی: استاد کی صلاحیتوں کا ارتقا، ایک اشد ضرورت

تعلیم کی راہ ہمیشہ صاف رہے گی. مدرسوں کی صلاحیتوں' کا ارتقا، ایک أشد ضرورت ہے۔ کی ہر دور نئے چیلنجز کے ساحوں آتا ہے، اسی صورت سے تعلیمی نظام بھی {خود کو बदल دیتا ہے۔

اس ضرورت' کی کامیابی کے لئے، استادوں کو جدید طریقوں سے تعلیم چاہیے۔ ان میں تکنالوجی کا استعمال ، آموزشی محدث طریقوں سے آگاہی اور طلبا کی مطالبات کو محسوس کرنا شامل ہے.

تعلیم کا راستہ : ڈھونڈیں شیطان کو ؟

تعلیم، مختصری ہے۔ ایک ایسی روشنی جو اندھیرا نکالتی ہے۔ جب ہم تعلیم میں انکشاف رکھتے ہیں، تو جگت کا سچ اُس کے احاطے میں موجود ہوتا ہے۔ شیطان، وہ برائی ہے جو علم کو گھیر لیتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *